
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم خلاصہ خطبہ جمعہ15مئی 2015 بیت الفتوح لندن(مرتب کردہ : یاسر احمد ناصر مربی سلسلہ ) ( تشہد و سورة الحمدللہ کی اور آیت کریمہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا :گزشتہ جمعہ میں بتایا تھا کہ پنجاب حکومت نے بعض جرائد اور اخبارات میں خبریں بھی دیں اور یہ سب کچھ منٹوں میں دنیا میں پہنچ جاتی ہے اور پھر مجھے بھی لکھتے ہیں ۔جب یہ کتب غیر ممالک کے لوگ دیکھتے ہیں تو حیران ہوتے ہیں کہ یہ مولوی کس طرح تحریرات مسیح موعود ؑ کو توڑ پھوڑ کر بیان کیا ہے اور حضور ؑ نے کس طرح شان محمد اور شان اسلام کو بیان کیا ہے ۔یہ جو حرکات کرتے ہیں اس سے جماعت کو نہ پہلے نقصان ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگا (انشاء اللہ ) اب جب لوگ سنتے ہیں تو بتاتے ہیں کہ ہمیں اس مقام اور شان کا اب پتہ چلا ہے ۔یہ مولوی جہالت میں رکھتے ہیں ۔لوگوں پر یہ بات ظاہر ہوتی ہے دشمن احمدیت کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کے نام پر اور اسلام پر حرف لانے کا باعث بنتے ہیں ۔ان علماء کا دین ہی دشمنی اور فساد ہے ۔کبھی یہ کوشش نہیں کریں گے کہ حقیقت معلوم کریں چاہے اس سے کتنا بھی بگھاڑ پیدا ہو جائے ۔بہرحال یہ ان کے کام ہیں ان کو دین سے زیادہ ذاتی مفادات پیارے ہیں ۔لیکن ہمیشہ کی طرح ان کے یہ عمل ہمارے ایمانوں میں مضبوطی اور تعلق مسیح میں بڑھنے کے لئے کھاد کا کام دینے والے ہوں ۔اگر ہماری توجہ کم تھی تو اب زیادہ توجہ پیدا ہونی چاہیے ۔پنجاب حکومت کی روک سے کیا تمام دنیا کی حکومتوں کی روکوں سے یہ کام نہیں رک سکتا ۔کیونکہ یہ انسانی کوشش سے کئے جانے والے کا م نہیں بلکہ خدا کی کوشش سے کئے جانے والے کام ہیں اور کامیابی کا وعدہ فرمایا ہے ۔ہمیشہ یہی دیکھا ہے کہ بڑی بڑی روکوں اور مخالفتوں کے بعد جماعت کی ترقی زیادہ ہو کر سامنے آئی ۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :اپنے ہی زعم میں یہ ہمارے خلاف قدم اٹھایا گیا ہے یہ معمولی روک ہے ہم کو جتنا دبایا جائے اتنا ہی فضلوں کو بڑھاتا ہے ۔اب بھی بہتر ہوگا انشاء اللہ کوئی فکر کی بات نہیں ہے ۔اب کتب اور ممالک میں بھی چھپ رہی ہیں ویب سائیٹ میں بھی ہیں اور آڈیو میں بھی جلد مہیاکر دی جائیں گی ۔ایک زمانہ تھا اشاعت پر پابندی سے نقصان ہو سکتا ہے ۔یہ خزانے ہر طرف پھیلے ہوئے ہیں ۔جو ایک لمحہ میں ہمارے سامنے آجاتے ہیں ۔ہمارا کام ہے کہ ہم علم کلام اور کتب سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا یا جائے اور ایم ٹی اے اس درس کو زیادہ بڑھا کر کیا جائے ۔اس طرح ایک صوبہ کی روک سے نئے راستہ پیدا ہونگے ۔اور یہ بھی ہوگا اس سے اصل زبان میں کتابیں چھپیں گی اور بلکہ بہت ساری قوموں کو مقامی زبانوں میں یہ مفاد میسر آئے گا ۔جن کے دلوں میں کوئی پریشانی ہے وہ دل سے نکال دیں ۔ہمارے ایک لٹریچر کے خلاف جو کاروائی کی گئی ہے ایک بات واضح ہے ۔یہ جو دعوی کرتے ہیں ہم عشق رسول ﷺ مین بڑھتے ہوئے ہیں ۔اور ہماری مخالفت کرتے ہیں انہوں نے کبھی انصاف کی نظر سے نہ جماعت کے لٹریچر کو پڑھا ہے نہ پڑھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آج بھی میں حضور ؑ کی تعلیم کی باتیں بتاؤنگا جس سے واضح ہوگا کہ ہماری تعلیم عین اسلامی اور محبت و پیار کی اور آنحضرت ﷺ کی شان و مقام کے بارہ میں ہے ۔حیرت ہوتی ہے کہ رسول کریم ﷺ سے محبت کا دعوی کرنےوالا کوئی شخص کس طرح کان اور آنکھیں بند کر سکتا ہے ۔ہم کو ان علماء سے کوئی غرض نہیں ہے ۔ایسے ہزاروں لوگ جو ایم ٹی اے کے ذریعہ سے ہماری بات کو سنتے ہیں ان کے لئے کچھ حوالے پیش کرونگا ۔پہلا حوالہ حمد الہی اور درود کا پیارا انداز ہے آپ ؑ فرماتے ہیں الہی تیرے پر ہزار ہزار شکر تم نے ہم کو اپنی راہ دکھائی اور درود و سلام حضرت سید الرسل ﷺ اور آل پر چلایا اور وہ محسن اور صاحب احسان جس نے بتوں کی بلا سے چھڑایا وہ نور اور نور افشاں جس نے توحید کی روشنی کو پھیلایا ۔بکھڑوے ہوئے کا راستی پر قدم جمایا ۔اس نے امت کے لئے غم کھایا اور درد اٹھایا ۔وہ شجاع اور پہلوان جس نے موت کے منہ سے نکالا ۔وہ کامل موحد اور بہر عرفان جس کو صرف خدا کا جلال بھایا اور غیر کو اپنی نظر سے گرایا ۔ پھر کسی بھی شخص کے اعلی اخلاق کا پتہ چلتا ہے جب وہ مشکل میں ہو یا کشائش میں ہو ۔اس کا سب سے بڑھ کر اظہار انبیاء اور خاص مقربوں کے ذریعہ ہوتا ہے ۔اس کا سب سے بڑھ کر اظہار رسول کریم ﷺ میں تھا ۔اخلاق کیا تھے حضو ر ؑ فرماتے ہیں : انبیاء اور اولیاء کا وجود اس لئے ہوتا ہے کہ لوگ جمیع اخلاق میں ان کی پیروی کریں اور جن پر ان کو استقامت بخشی ہے اس پر سب حق کے طالب قدم ماریں ۔اور یہ بات نہایت بدیں ہے اخلاق فاضلہ کسی انسان کے پورے ہوتے ہیں جب اپنے وقت پر ظہور پذیر ہوں ۔عفو قدرت انتقام کے وقت ہو ۔پرہیز گاری جب نفس پروری کی قدرت موجود ہوتے ہوئے پرہیز بنے ۔غرض خدائے تعالیٰ کا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے ہر یک اخلاق ظاہر ہوں ۔ان کے دو حصے ہوتے ہیں ایک تنگی اور ستائے جانے پر اخلاق ظاہر ہو جائیں ۔اگر وہ سخت مصیبت نازل نہ ہو تو پھر کیسے ظاہر ہو کہ مصیبت پر پڑنے سے اپنے مولی سے بے وفائی نہیں کرتے ۔بلکہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس کے لئے اس کی راہ میں ستائے جائیں ان کا صبر اور ان کا صدق وفادار ی جوانمردی لوگوں پر ظاہر کر سکتا ہے ۔کیونکہ کامل صبر کامل مصیبت کے بدل میں ہی ہوتا ہے ۔یہ مصائب حقیقت میں انبیاء اور اولیاء کے لئے روحانی نعمت ہیں ۔اگر یہ مصیبتیں نہ ہوں تو پھر ان کے اخلاق ترقی نہ کرتے ۔اسی طرح کچھ اخلاق آشائش اور عیش کے زمانہ کے ہوتے ہیں ۔فتح میں اقبال میں دولت میں مرتبہ کمال ہوتا ے کہ اس دور کے اخلاق بھی ظاہر ہو جائیں ۔جس کے لئے فتح اور صاحب اختیار و طاقت ہونا ضروری ہے ۔اپنے دکھ دینے والے کے گناہ بخشنا اور دشمنوں سے پیار کرنا یہ سب اقبال سے ہی ہو سکتا ہے۔دولت میں بخل اختیار نہ کرنا ۔اور نفس پروری نہ کرنا ۔وغیرہ یہ سب دولت سے ہوتا ہے ۔یہ تمام اخلاق کے ظہور کے لئے صاحب طاقت و دولت ہونا شرط ہے ۔پس یہ دونوں قسم کے اخلاق ہمارے نبی کریم ﷺ میں بدرجہ اکمل و اتم موجود پائے جاتے ہیں ۔اسی وجہ سے دونوں حالتوں سے انبیاء اور اولیاء سے گزارا جاتا ہے ۔یہ حکمت الہی کی ترتیب خداکے پاس ہی ہوتی ہے بعض کو پہلے تکلیف ملتی ہے پھر مدد بعض کو پہلے مدد اور بعد میں تکلیف ۔بعض میں مخفی بھی ہوتی ہیں ۔اس بارہ میں سب سے اول قدم حضرت خاتم الرسل ﷺ کا ہے ۔رسول کریم ﷺ دونوں طور پر ثابت ہونا تمام انبیاء کے اخلاق کو ثابت کرتا ہے ۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :رسول کریم نے مکمل فتح پا کر مکہ والوں کو بخش دیا ۔مخالفوں کو معاف کر دیا ۔جن مخالفوں کو لگتا تھا کہ ہم کو معاف نہیں کیا جائے گا مگر آنحضرت ﷺ نے ان کو معاف کر دیا ۔ہزروں انسانوں نے ایک ساعت میں دین اسلام قبول کر لیا ۔یہ نمونہ آنحضرت ﷺ نے دکھایا تھا ۔جب کہ مسیح ؑ سے اس طرح اخلاق کا ثابت ہونا نہیں ملتا ہے ۔جب کہ اخلاق محمد ﷺ کا ہر طرح سے امتحان ہوا وہ اچھی طرح کھل گئے ۔ہر ایک خلق اپنے کمال کو پہنچا تھا ۔کوئی بھی نبی ایسا نہیں جس کے اخلاق اسطرح روشن ہوں جس طرح محمد رسول ﷺ کے روشن ہوئے تھے ۔کوئی دولت نہ بنائی ایک کچے مکان میں ساری زندگی گزاری ۔دنیا کی دولت کثرت سے ملی مگر اپنے ہاتھ کو آلودہ نہ کیا ۔خداکے مقابل کسی کو کچھ نہ سمجھا ۔ہزاروں دشمنوں کے موقع پر بھی ثابت قدمی دکھائی جہاں موت یقینی ہوتی تھی مگر خدا کے ساتھ کھڑے رہے ۔یہ ایسی مثل ہے جو نہ دنیا میں ظاہر ہوئی نہ ہوگی ۔اور وحی رسالت کو اس پر ختم کیا کہ سب کمالات اس وجود پر ختم ہو گئے ۔ھذا فضل اللہ یوتی من یشاء پھر ایک عیسائی کے سوال پر وضاحت فرماتے ہوئے ۔فرمایا کہ میری پیروی سے خدا کا پیارا انسان بن جاتا ہے ۔اس سے بڑھ کر کچھ نہیں کہ خدا کا پیار ا ہو جائے ۔اسی وجہ سے آنحضرت ﷺ کا نام نور رکھا ہے ۔پھر ایک بات کہ محبت رسول ﷺ خدا کا پیارا بنا دیتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اپنا کسی سے بھی پیار کرنا اس بات سے مشروط کیا ہے کہ ایسا شخص رسو ل کریم ﷺ کی پیروی کرو گے تو پیار حاصل ہوگا۔میرا ذاتی تجربہ ہے کہ آپ سے سچے دل سے محبت کرنا خدا کا پیارا بنا دیتا ہے ۔ کامل انسان اور کامل نبی رسول کریم ﷺ ہی ہیں اور انسان کامل کہلایا وہ انسان سب سے کامل اور کامل نبی تھا وہ روحانی قیامت ظاہر ہوئی اور عالم کا عالم زندہ ہوگیا وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء فخر المرسلین محمد ﷺ ہیں اے خدا اس پیارے نبی پر درود بھیج جس کسی اور پر نہ بھیجا ہو اگر یہ نبی نہ آتا تو تو چھوٹے نبیوں کی سچائی پر کوئی دلیل نہ تھی ۔ یہ اس نبی کا احسان ہے کہ یہ نبی بھی دنیا میں سچے سمجھےگئے ۔ پھر بعض نشانات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں اس نے رسول ﷺ کو بھیجا کہ وہ صاحب کمال ہے ۔وہ موعود نبی ہے جو سچ مچ محمد رسول ﷺ ہے ۔اس نے امت کی خاطر مشقت اپنے اوپر لی ۔آپ نے تمام کتابوں کو کامل کیا اور افراط و تفریط سے پاک شریعت عطا کی ۔بہائم کو زبانیں دیں ۔ان کے اخلاق کو بلند کیا اور ہدایت کی روح پھونک دی ۔ اور ایسا پاک و صاف کیا کہ اللہ کی خاطر پانی کی طرح اپنا خون بہا دیا ۔پھر مخفی در مخفی نکات اور ہمارے جیسے آپ کے دختر خوان کو پس خوردہ کھانے والے کو حقیقی راہنمائی دی ۔ پس اے اللہ روز جزا تک اور ابد تک آنحضرت ﷺ پر اٰل پاک پر درود بھیج جو ناصر بنے اور منصور بھی ۔ جو چیدہ اور برگذیدہ جماعت ہے ان پر بھی درود بھیج ۔آپ خاتم النبین ہیں آپ کے بعد وہی نبی آ سکتا ہے جس کی تربیت آپ کے فیضان سے کی گئی ہو خاتم النبیین سے مراد نبوت کے کمالات ہیں ۔آپ کے نور سے منور نبی آ سکتا ہے اور کوئی نبی نہیں آ سکتا ۔جس نے آپ کو چھوڑا وہ ہلاک ہو آپ ﷺ کے بعد کوئی نئی شریعت نہیں آ سکتی کوئی بارش آپ ﷺ کی بارش جیسی نہیں ہو سکتی جو شخص قرآن کے دائرہ سے باہر ہوا وہ برباد ہو گیا ۔اب ہمارے نبی ﷺ کے سوا کوئی شخص جو آپ کا غیر ہو نبی نہیں اور قرآن کے علاوہ ہماری کوئی کتاب ہے ۔اب شفیع صرف آنحضرت ﷺ ۔نوع انسان کے لئے کوئی کتاب نہیں مگر قران اور کوئی شفیع نہیں مگر محمد رسول اللہ ﷺ سو کوشش کرو سچی محبت اس جاہ و جلال کے نبی کےساتھ رکھو ۔اس کے غیر کو اس پر بڑھائی نہ دو تا تم آسمان پر نجات یافتہ لکھے جاؤ۔اسی دنیا میں نجات اپنا منہ دکھاتی ہے ۔یہ بزرگ نبی ہمیشہ زندہ ہے ۔اب محمدی سلسلہ موسوی کے قائم مقام ہے مگر شان میں ہزارہا درجہ سے بڑھ کرہے ۔یہ چند اقتباسات ہیں جو حضرت مسیح موعود ؑ نے آنحضرت ﷺ کی شان کے بارہ میں تحریر فرمائے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے زیادہ فیض اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور اسلام کے نا م نہاد علمبرداروں کو بھی توفیق دے کہ اس کی بات کو سنیں اور صحیح راہنمائی کر سکیں ۔ نماز کے بعد دو نماز جنازہ پڑھائی ۔ایک محمدموسی صاحب درویش قادیان تھے ۔اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔دوسرا جنازہ صاحبزادہ امتہ الرفیق صاحبہ کا ۔حضرت میر محمد اسماعیل صاحب کی بیٹی تھیں ۔بہت خاموش طبیعت تھی اور علمی شخصیت تھی ۔ خلافت سے بہت محبت تھی ۔اللہ تعالیٰ مرحومہ کےدرجات بلند فرمائے ۔ آمین
No comments:
Post a Comment